نعیم محسن
Posts : 317 Join date : 29.11.2010
| Subject: مراد رسول ﷺ,شہید محراب حضرت سید نا فاروق اعظم رضی اللّٰہ عنہ Thu Dec 09, 2010 12:54 am | |
| مراد رسول ﷺ,شہید محراب حضرت سید نا فاروق اعظم رضی اللّٰہ عنہ تعارف :۔ حضرت سید نا فاروق اعظم ہجرت نبوی سے 40 برس اور عام الفیل سے 13 برس بعد پیدا ہوئے ۔ آپ کا نام نامی اسم گرامی عمر ، فاروق بین الحق والباطل اور فاروق اعظم لقب ، والد کا نام خطاب اور والدہ کا نام فاطمہ تھا جو ہشام بن مغیرہ کی صاحب زادی تھیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ علم الانساب کے ماہر ، شہ زوری میں طاق اور گھڑسواری میں مشتاق تھے ۔ نیز آپ رضی اللہ عنہ کا شمار قریش کے ان گنے چنے افراد میں ہوتا تھا جو لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔ فن خطابت کے بھی ماہر تھے ۔ آپ رضی اللہ عنہ کا ذریعہ معاش تجارت اور زمین داری رہا ۔ آمدنی فقراء، غلاموں ، مسکینوں اور مسافر ضرورت مندوں پر خرچ کردیا کرتے تھے قبول اسلام :۔ 27 سال کی عمر میں ابو جہل کی ترغیب پر حضور اکرم ﷺ کے قتل کے ارادے سے گھر سے نکلے اور اپنی بہن فاطمہ رضی اللہ عنہا اور بہنوئی سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی استقامت سے متأثر ہوکر مشرف بہ اسلام ہوئے ۔ یہ در اصل آپ ﷺ کی اس دعا کا اثر تھا : اے ! اللہ اسلام کو عمرو بن ہشام ( ابو جہل ) یا عمر بن خطاب کے ذریعے عزت عطا فرما “ اسی وجہ سے آپ رضی اللہ عنہ مراد رسول ﷺکہلاتے ہیں ۔ اسلام قبول کرنے والوں میں آپ کا 40 واں نمبر ہے ، جس طرح 40 سال کی عمر میں انسان ایک کامل شخص بن جاتا ہے ، اسی طرح آپ کے قبول اسلام سے دین اسلام کو نیا شباب عطا ہوا۔ ہجرت : ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے 20 افراد کی معیت میں 13 نبوی میں مدینہ منورہ ہجرت کی اور قبا میں حضرت رفاعہ بن منذررضی اللہ عنہ کے مکان میں قیام فرمایا ۔ آپ رضی اللہ عنہ کے مواخاتی بھائی حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ تھے۔ غزوات : ۔ غزوئہ بدر میں قریش کے سرغنہ عاص بن ہشام کو قتل کیا ، غزوئہ احد میں آخر دم تک ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا ، غزوئہ خندق میں خندق کے پار کفار کے حملوں کو پسپاکیا ، صلح حدیبیہ کی بعض شرائط پر ابتداءمیں دل گیر تھے، تاہم بعد میں شرح صدر ہونے پر آپ ﷺ سے معافی مانگی ، غزوئہ خیبر میں قلعہ وطیع وسالم کو فتح کرنے کے لئے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے بعد آپ رضی اللہ عنہ کو بھیجا گیا ۔ فتح مکہ کے موقع پر حضور اکرم ﷺ نے خواتین سے بیعت لینے پر مامور فرمایا ، غزوئہ تبوک کے موقع پر اپنے گھر کا آدھا مال لاکر خدمت اقدس میں پیش کردیا ۔ الغرض آپ رضی اللہ عنہ تمام غزوات میں نہ صرف شریک رہے بلکہ پیش پیش رہنے والوں میں شامل تھے۔ خلافت وفتوحات :۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد خلیفۃ المسلمین مقرر ہوئے ۔ ۲۱ ہجری میں عراق اور ۳۱ ہجری میں شام پر لشکر کشی کرکے اسلام کا علم لہرادیا ۔ رستم کی سازشوں کا قلع قمع کیا ۔ حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں لشکر بھیجا جس نے ایرانیوں کو عبرت ناک شکست دی ۔ جنگ قادسیہ کے تین کامیاب معرکوں نے ایرانیوں کی کمر توڑکر رکھ دی ، ان کی قیادت حضرت سعد بن ابی وقاص ، نعمان بن مقرن اور قعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہم نے کی ، جنگ نہاوند آخری معرکہ تھا، جس نے ایرانیوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ۔ دمشق ، فحل ، اردن ، حماة ، شیراز ، معرة النعمان ، بعل بک ، حمص ، شام کا اکثر حصہ ، بیت المقدس اور اس کے آس پاس کے علاقے ، مصر ، فسطاط ، اسکندریہ ، قیساریہ ، آذر بائی جان ، طبرستان ، کرمان ، مکران اور خراسان وغیرہ آپ رضی اللہ عنہ کے دور میں فتح ہوئے ۔ فتوحات کے اس سلسلے کا آغاز ۳۱ ہجری سے اور اختتام ۳۲ ہجری میں ہوا کارہائے نمایاں و اصلاحات :۔ آپ رضی اللہ عنہ نے امور خلافت چلانے کےلئے مہاجرین وانصار کی مجلس شوریٰ قائم کی ، اس حیثیت سے آپ اسلام کے شورائی نظام کے بانی ہیں ۔ ملک کو ۸ ڈویژنوں میں تقسیم کرکے ان پر حاکم اعلیٰ اور گورنر مقرر فرمائے ۔ کاتب ، کلکٹر ، انسپکٹر جنرل پولیس ، افسر خزانہ ، ملٹری اکاو ¿نٹنٹ جنرل اور جج وغیرہ کے عہدے مقرر کئے ۔ باقاعدہ احتساب کا نظام قائم فرمایا ۔ زراعت کی ترقی کےلئے نہریں جاری کیں ، تالاب بنائے ، ڈیم بنوائے اور آب پاشی کا ایک مستقل محکمہ قائم فرمایا۔ بنجر زمینوں کے آباد کاروں کو مالکانہ حقوق دئیے، سرونٹ کوارٹر ، فوجی قلعے اور چھاؤنیاں ، سرائے ، مہمان خانے اور چوکیاں قائم کرائیں ۔ کوفہ ، فسطاط ، حیرہ اور موصل سمیت کئی عظیم الشان شہروں کی بنیاد رکھی اور انہیں آباد کیا ۔ فوج اور پولیس کے نظام میں اصلاحات کیں اور انہیں منظم کیا ۔ بہترین نظام عدل وانصاف قائم کیا ، جو ضرب المثل کی حیثیت رکھتا ہے۔۶۱ ہجری سے سن ہجری کی بنیاد رکھی ، مساجد کے آئمہ ، موذنین ، فوجیوں اور ان کے اہل خانہ ، اساتذہ وغیرہ کی تنخواہیں مقرر فرمائیں ۔ اس کے علاوہ مردم شماری ، زمین کی پیمائش کا نظام ، جیل خانے ، صوبوں کا قیام ، لاوارث بچوں کے وظیفے کا اجرا، مکاتب قرآنی کا قیام ، نماز تراویح کا باقاعدہ آغاز وغیرہ آپ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت کی یاد گاریں ہیں ۔ شہادت ایرانیوں نے اپنے جذبہ انتقام کو سرد کرنے کےلئے آپ رضی اللہ عنہ کے قتل کی سازش تیار کی ۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے ایرانی پارسی غلام ابو لولو فیروز مجوسی نے نماز فجر کی پہلی ہی رکعت میں تکبیر تحریمہ کے فوراً بعد زہر سے بجھے ہوئے خنجر سے مراد رسول ﷺپر وار کیا ، وصیت کے بہ موجب حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے نماز مکمل کرائی ۔تین روز رخمی حالت میں رہ کر یکم محرم الحرام ۴۲ ھ بروز ہفتہ یا اتوار بوقت دن بعمر ۳۶ برس آپ رضی اللہ عنہ جام شہادت نوش کرگئے ۔ حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی ۔ روضہ رسول ﷺمیں حضور اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے پہلو میں دفن ہوئے ۔ ہم مضمون کا اختتام حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ان کلمات سے کرتے ہیں ۔ فرمایا : ” عمر (رضی اللہ عنہ ) کی زبان سے اطمینانِ قلب کے موتی ٹپکتے ہیں ۔ سکونِ دل کے دریا بہتے ہیں اور راحتِ جاں کے پھول جھڑتے ہیں “ ( مشکوٰة شریف ، دلائل النبوہ للبیہقی ). | |
|
ھارون رشید ماہر
Posts : 1369 Join date : 28.11.2010 Age : 50 Location : اوکاڑہ شریف
| Subject: Re: مراد رسول ﷺ,شہید محراب حضرت سید نا فاروق اعظم رضی اللّٰہ عنہ Thu Dec 09, 2010 6:47 pm | |
| | |
|
khokher Admin
Posts : 960 Join date : 26.11.2010 Location : LAHORE
| Subject: Re: مراد رسول ﷺ,شہید محراب حضرت سید نا فاروق اعظم رضی اللّٰہ عنہ Fri Dec 10, 2010 2:27 pm | |
| نعیم بھائی بہت شکریہ | |
|
Sponsored content
| Subject: Re: مراد رسول ﷺ,شہید محراب حضرت سید نا فاروق اعظم رضی اللّٰہ عنہ | |
| |
|