میں جب یہ سوچتا ہوں کہ میں نے اپنی زندگی میں کیا حاصل کیا، تو یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ حاصل کرنے کا مقصد دولت جائداد ہے یا کچھ اچھے سکون کے لمحات، مگر دل کچھ کہتا ہے اور دماغ سے کچھ اور ہی جواب آتا ہے،!!!!
ویسے میرے خیال میں جس بھی عمل سے سکون قلب حاصل ہو، اسے میں اپنے جانتے میں بہترین زندگی کے حصول کے مقصد کو پانا سمجھتا ہوں، لوگ اسے اکثر کتابی باتیں بھی کہتے ہیں، مگر کتابیں بھی تو انسانوں نے اپنی زندگی کے مشاہدات کی روشنی میں ہی لکھی ہیں، مقبول وہی ہوئے جنہیں لکھنے کا صحیح سلیقہ اور اس لکھاری کے پیشہ کے اعتبار سے ھنرمندی میں جواب نہیں رکھتے ہیں،!!!!!!
ہم تو بس بے مقصد جو بھی زبان پر آتا ہے لکھنے کا صحیح ربط معلوم نہیں، لیکن بس لکھتے چلے جاتے ہیں، میری یہی خوش قسمتی رہی ہے کہ میں نے ماضی کے کل سے اور حال کے آج تک، ہر دور کو بہت نزدیک سے دیکھا ہے، جسے میں اپنی کہانی میں لکھ بھی رہا ہوں، لیکن ہوسکتا ہے کہ وہ انداز بیان نہیں ہے جیسا کہ کسی معروف اور مستند ادیب کے پاس ہونا چاہئے،!!!!!
جس کی وجہ شاید یہ بھی رہی ہو کہ میں نے اپنے اس ادب اور آرٹ کے شوق کو چند ناگزیر وجوہات کی بناء پر 35 سال کے عرصہ تک اپنے سے دور رکھا اور اسی دوران ادبی محفلوں سے بھی کٹ چکا تھا، جب وہ بیٹھکیں نہیں رہی اور اہل علم ادب کی شخصیات سے ملاقات کا بھی شرف حاصل نہ رہا، تو یہ کیسے ممکن تھا کہ میں اپنی لکھائی میں وہ خوشنمائی لاسکتا تھا جسکی وجہ سے پڑھنے والوں میں کوئی دلچسپی پیدا ہوسکتی ہو،!!!!!
1971 سے 2006 تک میں نے اپنے ہر شوق کا بالائے طاق رکھ دیا تھا، لیکن دل سے وہ جنون شوق کو ختم نہ کرسکا، آخر کار اس شوق نے دوبارا میری زندگی میں جنم لیا، جب مجھے خود بخود اپنی سروس کے دوران ہی انتظامیہ کی طرف سے انٹر نیٹ استعمال کرنے کی سہولت مل گئی اور جب تک میرے کام میں کچھ آسانیوں کی وجہ سے یا یہ کہہ لیجئے کہ میرے شاگردوں نے مجھے زیادہ محنت نہیں کرنے دی، بلکہ انہوں نے اپنی اپنی تمام تر ذمہ داریاں ایمانداری سے اٹھالیں، جہاں مجھے مداخلت کی ضرورت بھی نہیں پڑی،!!!!
اس وقت سے موقع کو غنیمت جان کر میں نے انٹر نیٹ پر اردو ادب کی محفلوں کو ڈھونڈنا شروع کردیا، اور کئی اردو محفلوں میں جاکر اپنے آپ کو شامل بھی کرلیا کچھ اپنی یاداشتوں کو سمیٹنے کی کوشش کی، اکثر اردو کی محفلوں میں اچھی خاصی حوصلہ افزائی بھی ملی، جس سے کچھ مزید ہمت بڑھی،اپنے دوستوں کی مدد سے بلاگ کو شروع بھی کیا اور کافی حد تک لکھنے کے بعد وہ صفحہ ہستی سے ہی غائب ہوگیا اور چند ایک اردو ویب سائٹ بھی بند ہوگئیں، جس کا بہت افسوس ہوا کہ میں کوئی بھی کسی بھی اپنی تحاریر کا ذخیرہ اپنے پاس نہ کرسکا،!!!!!
بحرحال اب جو بھی زندگی پڑی ہے، اپنی ہی تجربات کی روشنی میں مجھ سے جو بھی ہوسکتا ہے میں لکھنے کی مشق جاری رکھے ہوئے ہوں، جہاں جہاں موقع ملتا ہے کچھ نہ کچھ لکھنے کی کوشش کرتا ہوں، اور کچھ اپنی لکھائی دل کو اچھی لگتی ہے تو کئی جگہ کاپی پیسٹ کرکے اپنا کام بھی چلا لیتا ہوں،!!!!
اس عمر میں بس مجھے دوسروں سے اپنی ماضی میں گزرے ہوئے واقعات کے بارے میں باتیں شئیر کرنا بہت اچھا لگتا ہے، بہت کم لوگ دھیان سے سنتے ہیں لیکن اکثر تو جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں، کیونکہ اب لوگوں کے پاس اتنا زیادہ وقت نہیں ہے، اور ویسے بھی زیادہ تر لوگ اپنی باتیں سنانا پسند کرتے ہیں، لیکن دوسروں کی سننے سے گریز کرتے ہیں، مگر میں تو لوگوں کی سنتا بھی ہوں اور اپنی باتوں سے دوسروں کو قائل کرنے کی حتی الامکان بہت کوشش کرتا ہوں،!!!!ورنہ تو اردو ویب سائٹس پر اپنا شوق تو پورا کر ہی لیتا ہوں،!!!!!
بہت کچھ تو اپنی کہانی اپنی زبانی میں لکھ چکا ہوں، یہاں پر خاص خاص چند باتیں ضرور شئیر کروں گا جو میں پہلے تفصیل سے نہ لکھ سکا یا مجھ سے لکھنے میں رہ گئے،،،،
ہمیں بچپن میں اپنے والدین اور باہر دوسروں سے بہت کچھ سننے کو ملتا تھا جس کا کہ ہم یقین نہیں کرپاتے تھے، یا وہ ہمارے سر کے اوپر سے گزر جاتی تھی، لیکن آج اب احساس ہوتا ہے کہ وہ سنی گئی باتیں واقعی صحیح تھیں،!!!!
مثلاً یہ اکثر سنتے تھے کہ ہمارے دادا تایا کے زمانے میں تنخواہیں 15 روپے ماہانہ سے زیادہ نہیں تھیں اور وہ اس میں سے بھی لوگ 5 روپے بچا لیتے تھے،!!!! ہمیں اس لئے یقین نہیں آتا تھا کیونکہ اس وقت ہمارے ابا کی تنخواہ تقریباً 150 روپے ماہانہ تھی، جس میں سے وہ بھی 50 روپے تک ہر مہینے ضرور بچالیتے تھے، کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ وہ ہر مہینے پوسٹ آفس جاکر خود جمع کرانے جاتے تھے اور میں تو زیادہ تر ان کے ساتھ ہی رہتا تھا خود میں نے پوسٹ آفس کی پاس بک میں ہر مہینے 50 یا 60 روپے کا اندراج دیکھا بھی تھا،!!!
اور بہت ہی کم کبھی کچھ ضرور پڑنے پر رقم نکالی ہونگی، لیکن ایسی بہت کم ہی ضرورت پڑتی تھی، یہ وقت شاید 1960 سے لے کر 1970 تک کا ہی ہو گا، جب میری عمر 10 سال سے لیکر 20 سال تک ہوگی،!!!!! کہتے ہیں کہ اسی وقت سے مہنگائی کا آغاز ہوا، مجھے کچھ یاد ہے کہ چینی کی قیمت 3 یا ساڑے 3 روپے سیر تک پہنچی تو مہنگائی کے لئے وقت حاکم کے خلاف ھنگامے شروع ہوگئے تھے، اور سیاسی گہماگہمی کا آغاز بھی ہوچکا تھا،!!!!!!
جاری ہے،!!!!