Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.



 
HomeHome  PortalPortal  GalleryGallery  Latest imagesLatest images  SearchSearch  RegisterRegister  Log inLog in  

 

 غلافِ کعبہ

Go down 
5 posters
AuthorMessage
Munawar
معاون
Munawar


Posts : 72
Join date : 29.11.2010
Age : 40
Location : okara

غلافِ کعبہ Empty
PostSubject: غلافِ کعبہ   غلافِ کعبہ EmptyMon Nov 29, 2010 9:12 am

خانہ کعبہ دنیا بھر کے مسلمانوں کےلئے انتہائی مقدس ،بابرکت اور اہم مقام ہے جہاں ہر سال پوری دنیا سے ہر نسل،ہر فرقے اور رنگ کے مسلمان اکٹھے ہو کر فریضہ حج ادا کرتے ہیں کعبے کا طواف کرتے ہیں اور اپنے گناہ معاف کرانے کےلئے اللہ تعالی کے حضور گڑگڑا کر دعائیں مانگتے ہیں۔خانہ کعبہ حضرت اسماعیل علیہ اسلام نے اپنے والد حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے ساتھ مل کر تعمیر کیا تھا۔
مکہ مکرمہ شروع دن سے ہی آج تک ایک اہم مقام ہے حضور نبی کریم صلعم نے یہاں پر رشد و ہدایت کا سلسلہ جاری رکھا اور جب سیلاب سے کعبہ کی دیواروں کو نقصان پہنچا تو نبی کریم صلعم نے کعبہ کی دوبارہ تعمیر کی اور پھر اس میں حجرِا سود کو رکھنے کے مسلئے کو جس خوش اسلوبی سے طے فرمایا وہ بھی تاریخ کا ایک سنہری باب ہے یہ بیت اللہ ہے اللہ کا گھر ہے۔الرحمان کا گھر ہے یہ مقدس عمارت ازلی اور ابدی حرمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی خاص عبادت کا مرکز ہے۔قرآن مجید کی مختلف آیات میں تعمیر کعبہ،کعبہ کی اہمیت اور مسجد الحرام کے بارے میں تفصیل سے معلومات ملتی ہیں ،مستند روایات ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ایما پر مکہ مکرمہ کے چاروں اطراف حد بندی کر کے نشانات لگا دیئے تھے اور یہی حدود حرم ہے۔ نبی کریم صلعم کا ارشاد مبارک ہے کہ مسجد الحرام میں ایک دفعہ نماز ادا کرنے کا ثواب عام مساجد میں ایک لاکھ نمازیں پڑھنے کے برابر ہے۔
”اخبار مکہ“ کے مصنف کے مطابق خانہ کعبہ کی پہلی تعمیر ملائکہ نے کی اور پھر جب حضرت آدم علیہ اسلام زمین پر تشریف لائے تو انہوں نے اس کی دوبارہ تعمیر کی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام جب شام سے مکہ مکرمہ واپس آئے تو اس وقت حضرت اسماعیل علیہ اسلام کی عمر 30سال تھی حضرت ابراہیم علیہ اسلام نے خانہ کعبہ کی تعمیر کےلئے حضرت اسماعیل علیہ اسلام کو اللہ تعالی کا حکم سنایا حضرت جبرئیلؑ نے ان دونوں کو ایک ٹیلہ دکھایا جس کو کھودنے پر پرانے گھر کی بنیادیں نظر آئیں ،انہی بنیادوں پر دونوں نے خانہ کعبہ کی تعمیر کی۔جب بیت اللہ کی بنیادیں ایک ہاتھ تعمیر کر دی گئیں تو حضرت اسماعیل? ایک پتھر لائے جس پر کھڑے ہو کر حضرت جبرئیلؑ نے خانہ کعبہ کی دیواریں مزید بلند کرنا شروع کر دیں۔ حرم شریف میں یہی مقام مقامِ ابراہیمؑ کہلاتا ہے جس میں حضرت ابراہیم کے پاﺅں مبارک کے نقش شیشے کے سنہری جار میں محفوظ ہیں۔ روایت ہے کہ حجرا سود حضرت ابراہیمؑ کے ساتھ ہی جنت سے اتارا گیا تھا اور جہاں یہ نصب ہے وہاں سے طواف کا آغاز کیا جاتا ہے۔ کعبة اللہ پر غلاف چڑھانے کی رسم بہت پرانی ہے خانہ کعبہ پر سب سے پہلے غلاف حضرت اسماعیلؑ نے چڑھایا تھا۔ ابن ہشام اور دیگر مورخین نے لکھا ہے کہ حضرت اسماعیلؑاور حضرت ابراہیم ؑنے تعمیر کعبہ کے ساتھ ساتھ غلاف کا اہتمام بھی کیا تھا۔
اس روایت کے بارے میں نہ تو اتنے وثوق سے کہا جاسکتا ہے اور نہ انکار کیا جا سکتا ہے۔سب سے مستند حوالہ اس حدیث مبارکہ کا ہے جس پر تاریخ غلاف کعبہ کے تمام مورخین نے اتفاق کیا ہے۔
روایات میں آیا ہے کہ ظہور اسلام سے 700برس اور ہجرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے220برس قبل یمن کے بادشاہ تبع ابوکرب اسعد(عہدحکومت420ئ تا 425ء)نے خواب میں دیکھا کہ وہ کعبہ شریف پر غلاف چڑھا رہا ہے یہ خواب اس نے کئی بار دیکھا ایک جنگ سے واپسی پر وہ مکہ مکرمہ سے گزرا تو اسے اپنا خواب یاد آیا۔ چنانچہ اس نے یمن سے قیمتی کپڑے کا غلاف بنوا کر خانہ کعبہ پر چڑھایا اسعد نے پہلی بار درکعبہ مشرفہ کےلئے ایک تالہ اور چابی بنوائی۔شاہ اسعد کے بعد یمن کے ہر بادشاہ نے یہ سعادت حاصل کی اور ہر بادشاہ نے کعبہ شریف کےلئے غلاف بنوایا۔مورخین کی نظر میں یہ واقعہ اس لئے زیادہ درست ہے کہ ایک بار کچھ لوگ اسعد نامی بادشاہ کو برا بھلا کہہ رہے تھے کہ حضور اکرم صلعم نے فرمایا کہ اسعد حمیری کو برا نہ کہو کیونکہ اس نے کعبہ پر غلاف چڑھایا تھا۔ یہ غلاف سرخ داری دار یمنہ کپڑے سے بنایا گیا تھا۔ قریش مکہ ہر سال دس محرم کو کعبے کا غلاف بدلتے تھے اس دن وہ احترام کی خاطر روزہ بھی رکھتے تھے۔
زمانہ جاہلیت میں خالد بن جعفر بن کلاب نے کعبہ پر پہلی مرتبہ دیباج کا غلاف چڑھایاتھا اسکی لاگت تمام قبائل قریش میں تقسیم کی گئی تھی اس وقت غلاف ٹاٹ،چمڑے اور دیباج وغیرہ سے تیار کئے جاتے تھے بنی مخروم کے ابو ربعیہ ابن عبداللہ ابو بن عمر نے تجارت میں بے حد منافع کمایا تو اس نے قریش سے کہا کہ ایک سال کعبہ پر غلاف میں چڑھایا کروں گا اور ایک سال تمام قریش مل کر یہ فریضہ انجام دیں گے چنانچہ اس کے مرنے تک یہی معمول رہا۔زمانہ جاہلیت میں بھی حضور اکرم صلعم کا خاندان مکہ مکرمہ میں بہت عزت واحترام سے دیکھا جاتا تھا آپکے جد امجد بھی تمام قبائل میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے انہوں نے بڑی سمجھداری اور فراست سے کام لیتے ہوئے غلاف کعبہ کی تیاری کےلئے خصوصی بیت المال قائم کیا تا کہ تمام قبائل اپنی حیثیت کے مطابق غلاف کعبہ کی تیاری میں حصہ لے سکیں اور کوئی قبیلہ اس سعادت سے محروم نہ رہ رہے۔
اپنے خرچ پر غلاف کعبہ چڑھانے کا شرف حضوراکرم صلعم کی دادی عباس بن عبدالمطلب کی ماں کو بھی حاصل ہوا تھا۔ بچپن میں جب ایک بار حضرت عباسؓ اپنے گھر کا راستہ بھول گئے تو ماں نے منت مانگی کہ عباسؓ گھر آجائیں تو وہ غلاف نذرکریں گی۔ چنانچہ حضرت عباسؓ جب گھر سلامتی سے تشریف لائے تو انہوں نے یہ منت پوری کی۔اس واقعہ سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ظہور اسلام سے پہلے اور بعد میں بھی غلاف کعبہ کو ذاتی اور اجتماعی طور پر بہت اہمیت دی جاتی تھی۔ قریش نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلانِ نبوت سے 5 سال پہلے کعبہ کی تعمیر نو کی تو بڑے اہتمام سے غلاف بھی چڑھایا۔
فتح مکہ کے بعد جب حضور صلعم نے خانہ کعبہ کو بتوں سے پاک کیا تو اس وقت آپ نے غلاف کعبہ کو تبدیل نہیں کیا تھا۔انہی دنوں ایک عجیب واقع پیش آیا۔ایک مسلمان خاتون غلاف کعبہ کو صندل کی خوشبو میں بسانے کا اہتمام کر رہی تھی کہ اچانک تیز ہوا سے آگ غلاف کعبہ کے پردے پر پڑی اور اس پردے میں آگ لگ گئی جو مشرکین مکہ نے ڈالا تھا۔فتح مکہ کی خوشی پر حضور اکرم نے یمن کا تیار کیا ہوا سیاہ رنگ کا غلاف اسلامی تاریخ میں پہلی بار چڑھانے کا حکم دیا۔ آپ کے عہد میں دس محرم کو نیا غلاف چڑھایا جاتا تھا۔بعدمیں یہ غلاف عید الفطر کو اور دوسرا دس محرم کو چڑھایا جانے لگا۔بعد ازاں حج کے موقع پر غلاف کعبہ چڑھانے کا سلسلہ شروع ہو گیا نو اور دس ہجری میں بھی آپنے حجتہ الوداع فرمایا تو غلاف چڑھایا گیا۔اس زمانے سے آج تک ملت اسلامیہ کو یہ شرف حاصل ہے کہ وہ غلاف خوبصورت اور قیمتی کپڑے سے بنا کر اس پر چڑھاتے ہیں حضور اکرم صلعم کے بعد حضرت ابوبکر صدیق ؓنے اپنے دور میں مصری کپڑے کا قباطی غلاف چڑھایا کرتے تھے۔
حضرت عثمان غنیؓ اسلام کی پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے پرانے غلاف پر غلاف چڑھایا اور سال میں دو مرتبہ کعبہ پر غلاف چڑھانے کی رسم ڈالی۔حضرت عبداللہ بن زبیر اور حجاج بن یوسف نے دیباج کے بنے غلاف چڑھائے ،خلفاءابن عباس نے اپنے500 سالہ دورحکومت میں ہر سال بغداد سے غلاف بنوا کر مکہ مکرمہ روانہ کئے۔عباسیوں نے اپنے دور حکومت میں غلاف کعبہ بنوانے میں خصوصی دلچسپی لی اور اس کو انتہائی خوبصورت بنایا۔خلیفہ ہارون الرشید نے سال میں 2 مرتبہ اور مامون الرشید نے سال میں تین مرتبہ غلاف کعبہ کو تبدیل کرنے کا اہتما م کیا مامون الرشید نے سفیدرنگ کا غلاف چڑھایا تھا۔خلیفہ الناصر عباس نے پہلے سبز رنگ کا غلاف بنوایا لیکن پھر اس نے سیاہ ریشم سے تیار کروایا اس کے دور سے آج تک غلاف کعبہ کا رنگ سیاہ ہی چلا آرہا ہے ،البتہ اوپر ذری کا کام ہوتا ہے۔
140ھ سے غلاف پر لکھائی شروع ہوگئی جو آج تک جاری ہے۔
751ہجری میں مصر کے بادشاہ منصور بن ناصر نے غلاف کی تیاری پر اٹھنے والے مصارف کےلئے قاہرہ کے چند دیہات کی آمدنی وقف کر دی تھی۔وہ ہر سال بڑے تزک و احتشام اور اہتمام سے غلاف کعبہ تیار کروا کر مکہ مکرمہ روانہ کیا کرتا تھا۔روانگی کے موقع پر بہت اہتمام کیا جاتا تھا۔غلاف کو محل میں رکھ کر عوام کا دیدار کروایا جاتا اور جلوس نکالا جاتا تھا اور جب غلاف مکہ مکرمہ پہنچتا تو اس کا شاندار استقبال کیا جاتا
761ہجری میں والی مصر سلطان حسن نے پہلی مرتبہ کعبہ کے بارے میں آیات قرآنی کو زری سے کاڑھنے کا حکم دیا۔
سورہ آل عمران کی آیات 96/97 سورہ امائدہ کی آیت 97 اور سورہ بقرہ کی آیات 128/127 تین اطراف کاڑھی جاتی ہیں۔
چوتھی طرف غلاف بھیجنے والے فرمانروا (بادشاہ) کا نام ہوتا تھا۔
810ہجری میں غلاف کعبہ بڑے خوبصورت انداز میں جاذب نظر بنایا جانے لگا جیسا کہ آج بھی نظر آتا ہے۔مصر پر سلطنت عثمانیہ کے قبضے کے بعد سلمان اعظم نے مزید 7 گاﺅں کی مزید آمدنی غلاف کعبہ کےلئے وقف کر دی۔
19ویں اور 20 ویں صدی عیسوی کے اوائل تک غلاف کعبہ مصر ہی سے تیار ہو کر آیا کرتا تھا۔یہ قاہرہ کے ایک خصوصی کارخانہ میں بنایا جاتا تھا جو صرف غلاف کعبہ ہی تیار کرتا تھا۔شوال کی 21 تاریخ کو غلاف تیار ہو کر مصر سے مکہ روانہ کیا جاتا ،یہ دن مصر میں چھٹی کا دن ہوتا تھا مصر میں یہ دن ایک بہت بڑے تہوار کے طور پر منایا جاتا رہا۔
محمود غزنوی نے ایک مرتبہ زرد رنگ کا غلاف بھیجا۔
سلمان دوم کے عہد حکومت سے غلاف مصر سے جاتا تھا۔جب اس رسم میں کچھ جدت کاریاں شامل کر لی گئیں تو سعودیہ عرب سے مصریوں کے اختلافات بڑھ گئے اور مصریوں کا تیار کردہ غلاد لینے سے انکار کر دیا گیا۔
شریف حسین والی مکہ کے تعلقات مصریوں سے 1923ئ میں خراب ہوئے۔
چنانچہ مصری حکومت نے غلاف جدہ سے واپس منگوا لئے۔
1333ھ میںشریف حسین کا بنوایا ہوا غلاف پہلی جنگ عظیم چھڑ جانے کی وجہ سے بروقت نہ پہنچ سکا۔ اسلئے مصری غلاف ہی چڑھانا پڑا
1927ئ میں شاہ عبد العزیز السعود نے وزیر مال عبداللہ سلیمان المدن اور اپنے فرزند شہزادہ فیصل کو حکم دیا کہ وہ غلاف کعبہ کی تیاری کےلئے جلد ازجلد ایک کارخانہ قائم کریں اور 1346 ہجری کےلئے غلاف کی تیاری شروع کر دیں۔چنانچہ انہوں نے فوری طور پر ایک کارخانہ قائم کر کے ہندوستانی کاریگروں کی نگرانی میں غلاف کی تیاری شروع کر دی اور یوں سعودیہ کے کارخانے میں تیار ہونے والا یہ پہلا غلاف کعبہ تھا۔مکہ میں قائم ہونے والی اس فیکٹری کا نام ”دارالکسوہ “ تھا۔
1962ئ میں غلاف کی تیاری کی سعادت پاکستان کے حصے میں بھی آئی۔1928ئ میں امرتسر سے مولانا اسماعیل غزنوی ،مولانا داود غزنوی نے غلاف تیار کر کے بھیجا۔غلاف کعبہ کی تیاری میں دنیا کا سب سے بہترین کپڑا استعمال کیا جاتا ہے670 کلو گرام خالص سفید ریشم اور 720 کلو گرام مختلف رنگ اور اس کے رنگنے کےلئے استعمال ہوتے تھے۔ کل کپڑا تقریباً 660 مربع میٹر ہوتا تھا۔ پورا غلاف کعبہ 54 ٹکڑوں ست بنتا ہے اور ان میں ہر طول 14 میٹر اور عرض 95 سینٹی میٹر اور پورے غلاف کی پیمائش 2650 مربع میٹر ہوتی ہے جبکہ غلاف کی پٹی کا گھیر 45 میٹر اور ارض 95 سینٹی میٹر ہوتا ہے جو مختلف 16 ٹکڑوں کو ملا کر جوڑا جاتا ہے۔
خانے کعبہ کا دروازہ خالص سونے کا بنا ہوا ہے۔ اس کا پردہ نہایت دلکش جاذب نظر اور دیدہ زیب انداز میں بنایا جاتا ہے غلاف کے چاروں اطراف میں مربع شکل میں سورہ اخلاص کی کڑھائی کی جاتی ہے۔غلاف کعبہ کے اوپر قرآن کریم کے حج سے متعلقہ آیاتِ مبارکہ اور اس کے نیچے اللہ سبحان تعالیٰ کے نام کاڑھے جاتے ہیں۔
آیات قرآنی کی کتابت خط سوسل میں شیخ عبدالرحیم بخاری نے کی۔ پان کے پتے کی شکل میں ”یا حی یا قیوم“ ،”الحمد رب العالمین“ اور اس کے نیچے تکون کی شکل میں ”اللہ “، اس کے نیچے ”یا حنان یا منان“ اور اس کے نیچے سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم کڑھائی کیا جاتا ہے۔ کعبہ مشرفہ کی پٹی اور در کعبہ بنانے کےلئے 11 ماہ درکار ہوتے ہیں۔
بابِ کعبہ کی دائیں جانب اوپر کی ایک پٹی میں سنہری کڑھائی میں لکھا ہوا ہے کہ یہ غلاف خادم الحرمین الشریفین فہد بن عبدالعزیز آل سعود نے مکہ میں تیار کرایا اور پیش کیا
18جنوری 1983ءکا دن غلافِ کعبہ کی تاریخ کا ایک نہایت اہم اور سنہری دن ہے۔اس دن شاہ فہد مرحوم نے اقوام متحدہ کی مرکزی عمارت (نیویارک) کےلئے پوری ملت اسلامیہ کی جانب سے عطیہ کے طور پر در کعبہ کا پردہ پیش کیا۔یہ پردہ عمارت کے استقبالیہ کمرے میں نمایاں طور پر آویزاں کیا گیا ہے۔
وہ پوری انسانیت کی بیت اللہ کی طرف سے امن و سلامتی اور بھائی چارے کا پیغام دیتا ہے جب حجاج اکرام منیٰ کی طرف روانہ ہوتے ہیں تو 9 ذی الحجہ کو نیا غلاف چڑھایا جا تا ہے۔پردوں کو رسوں سے باندھ کر اوپر اٹھا دیتے ہیں اور نیچے سے بیت اللہ شریف کے بڑے بڑے کالے رنگ کے پتھر دکھائی دیتے ہیں۔ غلاف کی سلائی اس طرح کی جاتی ہے کہ باب کعبہ حجراسود اور رکن یمانی کی جگی کھلی رہتی ہے۔
حج کے ایام میں غلافِ کعبہ کو آدھا اوپر اٹھا دیا جاتا ہے جس کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ بعض سادہ لوح لوگ غلاف سے لپٹ کر دھاگہ کاٹ لیتے تھے جن کو میت کی آنکھوں میں ڈالنے کےلئے لاتے تھے جو کہ ایک توہم پرستی ہے۔
Back to top Go down
ملک بلال
Admin
ملک بلال


Posts : 714
Join date : 26.11.2010

غلافِ کعبہ Empty
PostSubject: Re: غلافِ کعبہ   غلافِ کعبہ EmptyMon Nov 29, 2010 1:33 pm

منور بھائی بہت عمدہ اور اچھا مراسلہ شیئر کیا آپ نے۔ جزاک اللہ
بہت بہت شکریہ
jaza
Back to top Go down
khokher
Admin
khokher


Posts : 960
Join date : 26.11.2010
Location : LAHORE

غلافِ کعبہ Empty
PostSubject: Re: غلافِ کعبہ   غلافِ کعبہ EmptyMon Nov 29, 2010 3:00 pm

jazak Allah
Back to top Go down
http://myforum1.tk
ھارون رشید
ماہر
ماہر
ھارون رشید


Posts : 1369
Join date : 28.11.2010
Age : 50
Location : اوکاڑہ شریف

غلافِ کعبہ Empty
PostSubject: Re: غلافِ کعبہ   غلافِ کعبہ EmptyMon Nov 29, 2010 3:05 pm

غلافِ کعبہ 1867632vcmpp600g0
Back to top Go down
http://friends.canada-forum.net/index.htm
Munawar
معاون
Munawar


Posts : 72
Join date : 29.11.2010
Age : 40
Location : okara

غلافِ کعبہ Empty
PostSubject: Re: غلافِ کعبہ   غلافِ کعبہ EmptyMon Nov 29, 2010 8:29 pm

ALLAH HAM SAB K ILAM MAIN AZAFA FARMAIN
Back to top Go down
حسن رضا
محسن
محسن
حسن رضا


Posts : 463
Join date : 28.11.2010
Age : 32
Location : سلیمی چوک

غلافِ کعبہ Empty
PostSubject: Re: غلافِ کعبہ   غلافِ کعبہ EmptyTue Nov 30, 2010 11:07 am

آمین ثم آمین

اچحی شیئرنگ ہے jaza
Back to top Go down
http://www.oururdu.com
Sponsored content





غلافِ کعبہ Empty
PostSubject: Re: غلافِ کعبہ   غلافِ کعبہ Empty

Back to top Go down
 
غلافِ کعبہ
Back to top 
Page 1 of 1
 Similar topics
-
» کعبہ شریف کا اندرونی منظر

Permissions in this forum:You cannot reply to topics in this forum
 :: اسلام :: تاریخ اسلام-
Jump to: