سارک ممالک میں رنگ گورا کرنے والی کریموں کی فروخت نے مشروبات کی خرید و فروخت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ بھارت کی نوجوان نسل میں اس رحجان کو سنو وائٹ سینڈ روم کا نام دیا گیا ہے۔ بھارت ہی میں دنیا کی سب سے بڑی شادی بیاہ کی صنعت بھی فروغ پا رہی ہے۔ پڑوسی ملک چین اس حوالے سے سر فہرست ہے۔ جہاں شادی میں استعمال ہونیوالی اشیاءاور جیمز کی خریداری پر سالانہ 40 ارب ڈالر خرچ کئے جاتے ہیں ۔ اس صورتحال میں گوری چٹی د لہنوں اور خوبرو د لہوں کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے، شائد اسی وجہ سے بھارت میں رنگ گورا کرنے والی کریموں کی صنعت سالانہ 18 فیصد ترقی کر رہی ہے جبکہ اس سال یہ شرح 25 فیصد ہو سکتی ہے ، جس کے بعد کاروبار 20 لاکھ ڈالر کی ریکارڈ حد کو چھو لے گا۔ بھارتی مڈ ل کلاس کی آبادی متوقع طور پر 2025ء تک 10 گنا بڑھ کر 58 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ جائیگی ۔
دیکھا جائے تو قسمت کی د یوی صرف کریم بنانے والوں پر مہربان ہے، لیکن ماہرین نے رنگ گورا کرنیوالی کریموں کے جلد کی مضر اثرات سے متعلق بہت سے سوالات اٹھائے ہیں۔ برصغیر کے لوگوں میں عام سوچ یہ ہے کہ جس کی جلد جتنی سفید ہے وہ اتنا ہی پر کشش ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ رنگ گورا کرنے والی کریموں کا کاروبار بھارت میں ناقابل یقین حد تک بڑھ گیا ہے۔ اب تو مردوں کیلئے رنگ گورا کرنے والی کریمیں بھی مارکیٹ میں متعارف کرادی گئی ہیں ۔ ان کریموں کے کاروبار میں اضافہ کیلئے شاہ رخ خان، کترینا کیف، دیپکا پڈ کون، سونم کپور اور پریتی زنٹا بھی پیش پیش ہیں۔ جبکہ پاکستان میں ریما اور کچھ غیر معروف ماڈلز خدمات انجام دے رہی ہیں۔ آج کسی بھی نوجوان لڑکی یا لڑکے کے بیگ کی تلاشی لیں آپ کو اس میں سے کریم یالوشن کی ٹیوب ضرور ملے گی۔ ماہرین کے مطابق رنگ گورا کرنے والی کریموں کے سائیڈ ایفیکشن ضرور ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان کریموں میں اشیرونڈز استعمال کئے جاتے ہیں جو جلد کیلئے نقصان دہ برتے ہیں۔ لیکن ماہرین کی اس رائے کو اشتہار بازی اور رنگ گورا کرنے کی خواہش نے دبا رکھا ہے۔ ان کریموں میں ایک مادہ ہائیڈرو کوٹسنوں استعمال کیا جاتا ہے جس سے جلد کا کینسر ہو سکتا ہے۔