ایسی صورت میں جبکہ امریکی کاروں کی اوسط ایک گیلن میں محض20کلومیٹر چلنے کی ہو وہاںایک گیلن میں 100 میل چلنے والی نئی کارلانچ ہو جائے تو اس کی مقبولیت کہاں پہنچے گی؟حال ہی میں امریکہ میں تین ٹیموں نے مشترکہ طورپر انتہائی کم ایندھن پر چلنے والی کار بنانے کا انعام جیتا ہے جس کی مالیت ایک کروڑ ڈالرہے۔تینوں ٹیموں کی کاریں ایک گیلن میں ایک سو میل سے زیادہ کا فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ انہیں یہ ایوارڈ واشنگٹن میں ہونے والی ایک نمائش میں دیا گیا۔کہا جاتا ہے کہ یہ ایک جھلک ہے کہ مستقبل کیسا ہوگا!
انعام جیتنے والی ایک ٹیم لی آئن موٹرز کے ران سیرون کہتے ہیں کہ مقصد یہ ہے کہ ایک بہت سستی ، چلانے میں بہت باکفایت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک قابل بھروسہ گاڑی رکھنا۔ان کی کار ایک کروڑ ڈالر کے انعامی مقابلے میں حصہ لینے والی دنیا بھر کی ان 136 موٹر گاڑیوں میں سے ایک ہے جس کا مقصد تھا ایک ایسی گاڑی کی تیاری جو کم ایندھن پر چلے ، محفوظ ، ماحول دوست ہی نہیں بلکہ سستی بھی ہو۔انعام حاصل کرنے والی دوسری ٹیم ایڈیسن 2 کے برینڈ جیگر کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں اپنا ایک اثر قائم کرنے والی کار کو نہ صرف یہ کہ زیادہ بہتر کارکردگی کا حامل ہونا چاہئے بلکہ کم ایندھن میں زیادہ فاصلہ طے کرنا والا بھی ہوناچاہئے تاکہ سستے طور پر کم قیمت میں سفر کیا جاسکے۔
گہری جانچ پڑتال کے بعد ، مقابلے میں حصہ لینے والی گاڑیوںمیں سے چند ایک آخری مراحل میں پہنچیں اور ان کی واشنگٹن میں نمائش ہوئی اور ان میں سے پہلی تین بہترین کاریں ایک کروڑ ڈالر کے بڑے انعام میں حصے لینے والی بنیں۔ران سیرون کہتے ہیں کہ انہیں یقین نہیں آرہا کہ ان کی ٹیم نے انعام جیتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ دو سال کی محنت تھی جس کا انعام ہمیں آج ملا ہے۔ میں تو یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ ہم ایسا کر سکتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ ہمیں یہاں جو کامیابی حاصل ہوئی ہے اس پر یقین کرنے میںمجھے کچھ وقت لگے گا ۔سیرون کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم کی بنائی ہوئی دو نشستوں کی کار مکمل طور پر بجلی سے چلتی ہے اور 150 میل کا فاصلہ طے کرنے کے بعد اسے ری چارج کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ بیٹری چارج کرنے میں صرف ایک ڈالر سے کچھ ہی زیادہ رقم خرچ ہوتی ہے جبکہ کار کی قیمت 40 ہزار ڈالر سے کم ہے۔دو سواریوں کی گنجائش والی اس کار کو بھی انعامی رقم میں سے کچھ حصہ ملے گا۔ یہ سوئٹزر لینڈ میں تیار ہوئی ہے اور اسے ایکس ٹریسر ٹیم نے بنایا ہے۔ اس میں موٹر سائیکل کا انجن نصب ہے جومحض ایک بیٹری پر چلتاہے اور یہ کار ایک سال کے اندر اندر مارکیٹ میں فراہمی کے لیے تیار ہو جائے گی۔اس کی قیمت ایک لاکھ ڈالر سے کم ہے۔
انعام کی باقی رقم ، ایڈیسن ٹوکو جائے گی جو مقابلہ جیتنے والی چار نشستوں کی واحد کار ہے۔دوسری دو کاروں کے برعکس یہ کار زیادہ تر ایتھنال پر چلتی ہے اور اس کی قیمت تقریباً 20 ہزار ڈالر ہے۔برینڈ جیگر کا کہنا کہ جب کوئی کار اتنی ہلکی ہو جائے توگویاآپ کے جسم کا محض ایک اضافی حصہ بن جاتی ہے۔انعام جیتنے والے اب سرمایہ کاروں کے منتطر ہیںجبکہ ان کا مقصد ہے مستقبل کی ان کاروں کو ایسی گاڑیوں میں ڈھالنا جنہیں لوگ آج چلا سکیں